Friday, April 30, 2010

لاہور میں ’نالج سٹی‘ کا منصوبہ

پنجاب کے وزیرِاعلی شہباز شریف نے لاہور کے نواح میں ’نالج سٹی‘ یعنی علم و آگہی کا شہر کی تعمیر کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سابق وفاقی وزیرِ تعلیم احسن اقبال کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔


اس منصوبے کی کامیابی کثیر القومی کمپنیوں کے اس شہر میں دفاتر کھولنے پر بھی منحصر ہے

اس کمیٹی کے ایک رکن اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالغنی نے بی بی سی کی مناء رانا کو بتایا ہے کہ ’نالج سٹی‘ سات سو ایکڑ پر واقع ایک ایسا شہر ہوگا جس میں سائنس، ٹیکنالوجی اور خصوصاً انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر رہیں گے، ان کے کام کی جگہیں اور ان کے کام سے متعلقہ صنعتیں بھی اسی شہر میں ہوں گی۔

ان کے مطابق یہ ماہرین اپنے علم سے اردگرد کی چھوٹی اور بڑی صنعتوں کو بھی فائدہ دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس نالج سٹی کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جو تعلیم یافتہ اور باصلاحیت نوجوان پاکستان میں اپنی صلاحتیوں کا صحیح معاوضہ نے ملنے کے سبب ملک سے باہر چلے گئے ہیں انہیں واپس لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماہر ان نوجوانوں کو اپنے ملک میں ہی بہترین رہائش اور زیادہ معاوضے والا کام ملے گا تو یہ اپنی صلاحیتوں سے اپنے ملک کو فائدہ دیں گے۔

اس منصوبے کی تکمیل میں تین سال لگ سکتے ہیں لیکن اس کی تکمیل اس بات سے مشروط ہے کہ کتنی کثیر القومی کمپنیاں اپنے ذیلی دفاتر یہاں قائم کرتی ہیں اور تعمیرات کے ادارے یہاں ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔
ڈاکٹر جاوید عبدالغنی
ڈاکٹر جاوید عبدالغنی نے بتایا کہ اس منصوبے کی تکمیل سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ آگہی اور علم کے اس شہر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنس کے دوسرے ماہرین کو کام کے لیے ایسا ماحول ملے گا جو بین الاقوامی معیار کا ہو اور اسی لیے اس شہر کو بجلی کی فراہمی کا خود مختار نظام بنایا جائے گا۔ ڈاکٹر جاوید کے مطابق وہاں ان افراد کو تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت ہو گی اور سب سے اہم کہ انہیں مکمل سکیورٹی فراہم کی جائِے گی۔

ڈاکٹر جاوید عبدالغنی کے خیال میں اس منصوبے کی تکمیل میں تین سال لگ سکتے ہیں لیکن اس کی تکمیل اس بات سے مشروط ہے کہ کتنی کثیر القومی کمپنیاں اپنے ذیلی دفاتر یہاں قائم کرتی ہیں اور تعمیرات کے ادارے یہاں ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔
Courtesy: BBCURDU.com

No comments:

Post a Comment